۱۴۰۶ ھ سے۱۴۴۵ ھ تک کی ۴۰ سا لہ مدت میں ادارے نے قوم مسلم کو ۳۵۰ علما و قرا و حفاظ کی جما عت عطا کی جو مختلف مقا ما ت پر مصروف خد مت ہے ،علا وہ ازیں پچاسو ںمسا جد کی توسیع و مرمت کے سوا ان کو آبا د کیا گیا ہے ۔نیزسیکڑوں مدرسے قا ئم کیے گئے ہیں جن میں سے بعض دا ر العلوم کی شکل اختیا ر کر چکے ہیں ۔ جیسےفیضان مصطفے با لو ترہ ،فیض جیلانی کھاریہ ،حسنین کریمین بڑنوا ، فیضان غوث الوری جالور ، گلشن مصطفی کلراں شریف ، وغیرہ اس کے علا وہ چو ہٹن تحصیل کے تقریباً۴۰ قریہ جا ت میں مجا لس محرم و ربیع الاول و ربیع الآخر وغیرہ کاجال بچھادیا گیاہے اور علا قہ ریگستان کے لیے تنظیم فیضان غریب نواز اور پھلودی کے لیے فیضان جیلاں حافظ ملت ویلفیئر ٹرسٹ تشکیل دی گئیں ،جن کے تحت تحصیل را مسر و تحصیل شِو و تحصیل باڑمیر و چو ہٹن،نیّڑومالانا،مارواڑ اور فلودی وغیرہ کے دینی امور یعنی مدارس و مساجد کی آبا د کا ری و جلسے جلوس قا ئم ہیں ۔ با لو ترہ میں سنی ایجو کیشنل سو سائٹی نا می ضلعی تنظیم المدارس قا ئم ہے، جس کے تحت آج تک ۱۰۰سےزائدمدارس و مکا تب کھل چکے ہیں ، شہر باڑمیر میں مختلف کمیٹیاں ،گوناگوں دینی خدمات انجام دے رہی ہیں اور کچھ،بناس،واگڑ (گجرات)کے علاوہ راجستھان کے کئی اضلاع میں بھی حضرت کے معتقدین،مریدین تحریک صدیقی کے ماتحت یہی کام بڑی تندہی سے کر رہے ہیں۔ادارہ میں ایک مر کزی ،تحریک صدیقی ہے جوا ن تمام تنظیمات کی نگرا نی اور سر برا ہی کرتی ہے، نیز ۵۰ کےقریب غیرآبا دمساجد جمعہ کے روز طلبہ کو بھیج کر آبا د کروا ئی جا چکی ہیں ۔شادی بیاہ، تیجے ، چا لیسویں جو خرافات سے بھرے ہوئےتھے ،آج ادارہ کی برکت سے ان میں مجالس کا نو ر برس رہا ہے، مو لا ئے کریم کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نےاپنے حبیب ﷺ کے صدقے طو فا نوں کی زد میں جلا ئے گئے، اس چراغ کو سلامت و روشن و تا با ں رکھا، جس کی ضیا پا شیاں آج ایک عالم کو حیرت میں ڈالے ہو ئے ہیں،مولی تعا لی اسے سدا باغ و بہار رکھے اور تاقیامت یہ گلشن محمدی مہکتا رہے اور امت مسلمہ اس سے مستنیر ومستفیض ہوتی رہے آمین
جامعہ صدیقیہ میں چاروں سلاسل سے منسلک طلبہ کے لیے سلاسل اربعہ کے ختم شریف، شب جمعہ کو حلقہ ذکر کےبعدنمبرسے پڑھے جاتے ہیں نیز مشہورومعروف مشائخ خواہ کسی بھی سلسلہ کے ہوں ان کی تاریخوں میں جامعہ کے اندر ان کے اعراس منائے جاتے ہیں، جن میں طلبہ واساتذہ نیازجمع کرکے بڑے اہتمام سے اپنا خراج عقیدت پیش کرتےہیں ،ان اعراس میں حضور بانی جامعہ کی طرف سے نیازبھی ہواکرتی ہے ،ان بزرگوں کے نام درج ذیل ہیں :
(۱) 3 ذی القعدہ کو حضرت شاہ صدیق اللہ ملاکاتیاری علیہ الرحمہ کا عرس ہوتاہے جس میں افتتاح بخاری شریف کا عظیم جلسہ رکھا جاتاہے ،جس میں دورۂ حدیث کے طلبہ کی طرف کی سے نیاز ہواکرتی ہے اورپورے علاقہ کو دعوت پیش کی جاتی ہے ۔
(۲) 10 محرم الحرام کو سید الشہدا امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ کی یاد میں عظیم جلسہ ہوتاہے جس میں تین چار اضلاع کے لوگ جمع ہوتے ہیں ۔حضور بانی جامعہ کی جانب سے نیازہوتی ہے ۔
(۳) 12 ربیع النور شریف کو جشن عید میلاد النبی ﷺ اور جلوس محمدی اور زیارت بال مبارک وغیرہ تقریبات کے علاوہ رات بھر سندھی میں کچھی حضرات مولود پڑھتے ہیں ،علی الصبح جلوس محمدی میں سوجا شریف کے سندھی مولود خواں حضرات ہوتےہیں اور اس تقریب میں رات والالنگر سوجا شریف والوں کی طرف سے ہوتاہے اوردن کوحضور بانی جامعہ کی طرف سے نیاز ہوتی ہے جس میں اہل عقیدت بھی اپنی خوشی سے شامل ہوتے ہیں ۔
(۴) 11 ربیع الغوث کو عظیم پیمانے پر گیارہویں شریف منائی جاتی ہے جس میں پوراعلاقہ شریک مجلس ہوتاہے ،اس میں بھی رات کی نیازگاؤں سوجاشریف والوں کی طرف سے اورصبح حضور بانی جامعہ کی طرف سے نیازہواکرتی ہے۔
(۵) شعبان کی15 اور 21 کے مابین سالانہ دستاربندی کا جلسہ اور ختم بخاری شریف اور عرس جیلانی وغیرہ بڑے پیمانے پرہوتےہیں جس میں ملک وملت کے مشائخ وعلماکے علاوہ ہزاروں معتقدین جمع ہوتےہیں یہ جلسہ ادارہ شریف کاسب سے بڑا جلسہ ہوتاہے۔
(۶) ان کے علاوہ چاروں سلاسل کے ان تمام بزرگوں کے عرس جامعہ میں منائے جاتے ہیں جن سے اس علاقہ والوں کی وابستگی ہے، مثلاً ماہ صفر میں ملتان شریف کے بزرگ حضرت غوث بہاء الدین زکریا ملتانی اور امام اہل سنت سیدنا اعلی حضرت فاضل بریلوی اور امام ربانی مجدد الف ثانی سیدناشیخ احمد فاروقی علیہم الرحمہ کے اعراس اور سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے عظیم بزرگ حضرت شاہ عبدالرحیم عرف قبے دھنی بادشاہ ملاکاتیاری علیہ الرحمہ کاعرس منایاجاتاہے ،نیز اس ماہ میں پیر پاگاراکا عرس بھی ہوتاہے ، اور مخدوم سرور نوح ہالائی کا عرس منایا جاتاہے ،یونہی یوم ابوبکر صدیق ،خواجہ ہندالولی کی چھٹی ،شب معراج ،شب برات اور عرفات کی رات وغیرہ تقریبات میں ناغہ نہیں ہوتا،ربیع الثانی کی 27 تاریخ کو سلسلہ نقشبندیہ کی عظیم ہستی حضرت شاہ محمد اسحاق عرف پاگارابادشاہ ملاکاتیاری علیہ الراحمہ کا عرس ہوتا اور نیاز پکائی جاتی ہے ۔
(۷) 22 محرم الحرام کو بانی جامعہ اکبریہ لونی شریف ،حضور محمود الاولیا کی یاد میں محفل سجائی جاتی ہے ۔
(۸) ۲۴ رجب شریف کو محدث راجستھان استاذالاساتذہ حضرت علامہ مولانا عبدالحق صاحب ڈیمبائی فاضل مظہر اسلام ،شیخ الحدیث جامعہ اکبریہ لونی شریف کاعرس ہوتاہے ۔سوجا شریف کے بڑے ہیراج فقیرکے عرس کی تقریب مقامی لوگ رکھتے ہیں جس میں اہل ادارہ شامل رہتے ہیں ۔
قریب میں ادارہ کھلنے سے علاقہ کےطلبہ جوق در جوق آنے لگے ،رفتہ رفتہ اسٹاف بڑھا نے کی ضرورت پیش آئی، بقد ر ضرورت اساتذہ میں اضا فہ ہو تا رہا، حتی کہ آج دا رالعلوم میں ۲۰علما ۸ماسٹر کل ۲۸ کا اسٹاف ہے ،جبکہ ملا زمین ان کے سوا ہیں ،طلبہ کی تعداد بڑھتی رہی یہاں تک کہ آج ادارہ میں کل ۳۹۰ طلبہ ہیں ،سا لا نہ خرچہ تقریباً۷۵ لا کھ ہے ۔اللہ تعا لی اپنے فضل و کرم سے جس سال جتنے خرچے کی ضرورت ہو تی ہے کسی نہ کسی طریقے بھیج دیتا ہے،فی الوقت ادارہ میں ۷ زبا نیں اورپچیس فنون، سا ت شعبہ جا ت میں پڑھائے جا تے ہیں ایک عظیم لا ئبریری ہے ،۱۷ سال سےدا ر المطا لعہ قا ئم ہے ،جس کے تحت مختلف مو ضو عات پر مضمون نگا ری سکھا ئی جا تی ہے ،خو ش نویسی ، خطا بت ، منا ظرہ، مکا لمہ ا ور نعت خو انی سے طلبہ کو آرا ستہ کیا جا تا ہے ،تصوف داخل درس ہے ، پا بند نما زبنانے کے لیےپنجوقتہ میں حاضری لی جا تی ہے ۔ اسلا می وضع قطع کا پا بند کر نے کے لیےکرتا شلوا ر اور عما مہ کو لا زمی قرار دیا گیا ہے ،فجر سے عصر تک پڑھا ئی، جس میں کھا نا و قیلو لہ اور نما ز ظہر شامل ہیں اور بعد عصر تا مغرب ورزش و تفریح بعد مغرب ۱۱ بجے تک مطا لعہ جس میں عشا اور رات کا کھانا شامل ہیں۔
پہلےاہل قریہ نے خا م چہا ر دیوا ری بنا کر اوپر چھپر ڈا ل دیاتھا،۱۹۹۵ءمیں با نی جا معہ صدیقیہ نے۱۷ مینا ر، ایک گنبد ،۸ کھڑکیوں ،۳ دروا زوں پر مشتمل عا لیشان در گا ہ پا ک۳۰ پیلروں پر قا ئم فر ما ئی ۔ پھر۲۰۱۳ء میں وسیع اور بلندو با لا در گا ہ شریف از سر نو دوبارہ تعمیر فر ما ئی ۔
قدیم مد ر سہ ومسجد اسی جگہ تھے جہاں اب صدیقی مسجد کی نئی تعمیر ہوئی ہے ، اسی جگہ حضو ر صاحب مزار کی نما ز جنا زہ ادا کی گئی تھی ،یہاں تین درختوں کا جھنڈ تھا جسے سندھی زبا ن میں سلیدا کہتے ہیں ، جس پر چھپر ڈا ل کر مد رسہ سا لو ں تک اس کے نیچے چلتا رہا ، پھر کوہان نماچھپر بنا یاگیا، اس کے بعد لو ہےکے چدرے ڈال کر پختہ کیا، پھر اسے شہید کر کے صدیقی شا ہی مسجد تعمیر کی گئی جس میں اسٹا ف کی قیا م گا ہ اور آفیس و غیرہ کوشا مل کر لیا گیا بلکہ کچھ حویلی شریف کا حصہ بھی مسجد میں ملا لیاگیاہے ،وہ جھو نپڑا بھی شا مل ہے جوقیام ادارہ سے پہلے در گاہ پا ک کا سا مان رکھنے میں استعما ل کیا جا تا تھا۔
اس وقت درسگا ہ ، ہا سٹل اور مسجد و در گا ہ پا ک کے ما بین وسیع میدا ن نظر آتا ہے اس کے وسط میں پہلے طلبہ کی قدیم قیا م گا ہ تھی کچی دیواروں پرملیے چڑھاکراجس سے ابتداکی گئی تھی اس کے ارگرد طلبہ کی چونکیاں بنی ہوئی تھیں جن میں وہ رہتے تھے پھراس جگہ چھ کمروں، دو ہا لوں ، اور ایک غریب نواز ہال لا ئبریری پر مشتمل قیام گاہ بنی اس قیا م گا ہ پر نلیے اور چدرے اور پتھر کی سلیں چڑھی ہو ئی تھیں ۔
تین منز لہ ۳۶ کمروں پر مشتمل جدید ہا سٹل جس کے ہر کمرے میں نہا نے دھو نے کی مکمل سہو لتیں رکھی گئی ہیں ۔ہر ایک کمرے میں۱۲ الما ریاں بنی ہیں جو طلبہ کو تقسیم کر دی جا تی ہیں اس ہا سٹل کے بننے سے قبل یہاں قدیم مطبخ اور اسٹا ف کے لیے گھر بنے ہو ئے تھے ۔
تین منز لہ۴۰ کمروں پر مشتمل عظیم الشان درسگاہ کے تینوں طبقوں میں دونوں جا نب و ضو و استنجا کا انتظام کیا گیا ہے عظیم لا ئبریری اور کمپیو ٹر روم بھی اس میں شا مل ہیں ،اس کاگرا ؤنڈ فلو ر، با رہویں تک اسکول کے لیے اور در میا نی طبقہ عر بی درجا ت کیےلیے ہے اور او پر کا طبقہ نا ظرہ و حفظ کے لیے طے ہے، اس درسگاہ کےبننے سے قبل یہاں درجنوں نیم کے در خت اور ایک وسیع چبو ترہ تھا جس کو گر میوں میں مدرسہ کے لیے استعما ل کیا جا تا تھا اس چبو ترہ کواس دور میں ،،صفہ،، نا م دیا گیا تھا ۔
یہ ہا ل ،گد ام کی جگہ استعما ل ہو تا ہے جس کی مشرقی جا نب دستگیر ہا ل اور قدیم کتب خانہ ہےبنام محدث اعظم ہال ،ہا سٹل بننے سے قبل اس دستگیرہال میں بڑے طلبہ رہا کرتے تھے،جدید لا ئبریری بننے سے پہلےکتابیں اس محدث اعظم ہال میں تھیں،ملا کا تیا ری ہال سے متصل جا نب غرب امام ربا نی ہال اور دو چا ر دوسرے کمرےہیں جومہما ن خانہ کےطور پراستعمال ہوتےہیں،یہیں پرکنواں ہےاس سے آگے جانب غرب حو یلی شریف ہے اوراس سے کچھ فا صلہ پر جدید ڈائننگ ہا ل اورمطبخ ہے۔
یہ وہی ادارہ ہے جس میں کہنی تکیہ تھی اور ریت بستر ، باجرا کی خشک روٹی ،پا نی سے بھگوکر کھا نا اور اسی سوطلبہ کو مع اسا تذہ ایک لیمپ پہ رات کو ۱۲ بجے تک پڑھنا پڑتا تھا، گھاس پھونس کےبنے جھونپڑےرہنے کےلیے تھے جنھیں بچے اور اسا تذہ خود اپنےہا تھ سے بنا یاکر تےتھے، اس دور میں حضور بانی جامعہ تسلی کے کلمات ارشادفر ما تے کہ بچو !دیکھنا یہاں وہ کام ہو گا کہ دنیا دیکھ کردنگ رہ جا ئےگی، لو گ دیکھنے آئیں گے ، آج دنیا ما تھے کی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے کہ درسگا ہ و ہا سٹل اور مسجدو خانقاہ کا کام ایمان تا زہ کر رہا ہے، پو رے ہندوستان کو اس کام نے حیرت میں ڈا ل دیا ہے، دیہات کے لوگ وسا ئل کی کمی سے بچے چھوڑنے کو تیار نہ تھے وہاں آج شہروں کے پڑھے لکھے ،گر یجویٹ لوگ حضرات، اپنے بچوں کو پڑھا رہے ہیں جوسہو لیات اچھے خا صے ما لداروں کےبچوں کو گھر پہ میسر نہ ہوں وہ یہاں طالبان علوم نبویہ کو فرا ہم ہیں۔فالحمدللہ علی ذالک۔
برادران اہل سنت ! آپ کا محبوب دینی ادارہ جا معہ صدیقیہ (سوجا شریف)آپ کی دینی و دنیوی صلاح و فلا ح کے عزائم پر مشتمل ہے اسی وجہ سے اس کا دائرہ کار روز بروز وسیع ترہوتا جا رہا ہے ، لہذا تمام مخیران قوم و ملت سے مؤدبانہ التماس ہے کہ ہر وقت با لخصوص رمضان المبارک میں اپنے صدقات و خیرات او ردیگر عطیات سے نوازیں ۔
تعداد فارغین
کامیابی کے سال
کل اساتذہ و ملازمین
کل تعداد طلبہ و طالبات