مولا نا کما ل اختر قا دری دا رالعلوم نو ر الحق چرہ محمد پو رمفکر اسلام علا مہ غلا م عبد القادر علوی کے ساتھ تشریف لا ئے ۔
دا رالعلوم فیض الر سول برا ؤں شریف کے صدرالمد رسین حضرت علا مہ مفتی نظا م الدین صاحب نے دو مرتبہ قدم رنجہ فرمایا ،جن کے لا جواب بیان کی دھمک آج بھی اہل علا قہ اپنے دلوں میں محسوس کرتے ہیں۔ مو صوف نے وفد صدیقی کی بر اؤں شریف میں خوب خدمت کی اور قدر دا نی میں حد فرما دی ۔نیز مولانا عبد الحق صاحب اور حضرت پیر طریقت سید سلمان اشرف جیلا نی (جا ئس شریف )بھی با رہا کرم فر ما ہو ئے ۔مخدوم گرا می سید بشیر حسین اکبری بخا ری نواسہ حضرت مفتی اعظم کچھ اور صاحبزادہ حضرت مفتی کچھ قبلہ علا مہ سید محمد امین شاہ اکبری مانڈوی کچھ اور مو لانا سید عبد الرسول شاہ اکبری چروپڑی والے وغیرہم بھی سالا نہ جلسہ میں تشریف لا ئے ۔
حضرت سید عبد الر ب نو ری چا ند با پو سجا دہ نشین آستا نہ عا لیہ سمنا نیہ بھیری شریف پو رہ با زار فیض آبا د ۱۸ شعبان ۱۴۲۲ ھ میں تشریف لا ئے ۔حسن انتظام ،معیا ر تعلیم ،اسلامی معا شرت کو سرا ہا اور معا ئنہ تحریر فرما یا ۔
حضرت علا مہ مختا ر الحسن صاحب قادری چرہ محمد پو ر ۱۸ شعبا ن ۱۴۲۷ ھ میں دوبا رہ ۲۲ /شعبان ۱۴۳۵ ھ میں تشریف لا ئے دونوں مرتبہ اپنے قلبی احساسا ت کو قلم بند فر ما یا: کہ اسا تذہ و طلبہ کے اخلاق و تواضع اور شرعی امور کی پا سدا ری سے نتیجہ اخذ کیا کہ یہ حضرت علامہ پیر سید غلام حسین شاہ جیلا نی کی تربیت ہی کااثر ہے نیز اس خطہ ارض میں ایک عظیم اسلا می انقلاب پیدا کر دینا، ان کا بہت بڑا کا ر نا مہ ہے ،علا قہ کے لو گ بظا ہر سید ھے سا دےمگر ان میں دینی و ملی شعور اور بیدا ری پیدا کرنے کے لیے ہر وقت ضرورت کو پو را کرتے ہیں ،جا معہ قائم فر ما کر بڑا احسان اس علا قہ پہ کر دیا بلا شبہ پیر صاحب قبلہ اپنے والد گرا می اور اپنے اسلا ف کے صحیح جا نشین ہیں اور الولد سر لا بیہ کامصداق بھی جنہوں نے ریگستان کو علم و عمل کا لالہ زار بنا دیا ہے ۔ اس طرح سے مہرا ج گنج سے ۱۸ شعبان ۱۴۲۹ ھ کو تشریف لا ئے ،حضرت مولا نا قمر الدین صاحب اشرفی نے بھی گر انقدر تا ثرات ثبت فر ما ئے ۔
بڑودہ سے حضرت اصغر علی صاحب با وا با رہا تشریف لا ئے، اپنے صاحبزا دے کو یہاں سے پڑھایا، آپ نے تحریک صدیقی کے ما تحت کئی پروگرام کیے، اپنا معا ینہ تحریر فرما یا۔ فتحپور شیخا وٹی سے جنا ب ذاکر کھو کھر اور محمد فا روق قریشی تشریف لا ئے اور معا ینہ میں لکھا کہ یہ دیکھ کر ایسا لگا گو یا پیا سے کو ٹھنڈا پا نی مل گیا ۔ اس بیا با ن میں یہ تاج محل تیا ر کرنا دنیا کا عجو بہ ہے ۔
جنا ب مو لانا انظار صاحب اکثر و بیشتر حضور کلیم اشرف صاحب کے سا تھ آتے رہتے ہیں اپنے خیا لا ت کا اظہا ر کیا ۔مولا نا رجب علی صاحب ۔مولانا خا لد رضا صاحب وغیرہ بھی حضور مفتی اعظم را جستھان کے سا تھ آئے۔
را جستھان مدرسہ بورڈکے چیئرمین حضرت مولانا فضل حق صاحب کو ٹوی نے۱۰محرم ۱۴۳۳ھ کی جا ندار و شا ندار تقریر میں فرمایا:پیر طریقت حضرت علا مہ سید غلام حسین صاحب جیلا نی نے شب و روز کی جد و جہد سے تین منزلہ ۴۰ کمروں پر مشتمل درسگا ہ تعمیر کی نیزعمدہ تعلیمی نظام قائم کیا ،دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا ،سر حدی علا قہ میں یہ ادا رہ قا ئم کر کے تا ریخی کا رنا مہ انجام دیا ہے ،مو لی تعا لی نظر بد سے بچا ئے
فرزند صدرالشریعہ حضرت علا مہ فدا ء المصطفےصاحب متعدد سالوں سے ربیع النور شریف کی با رہ تا ریخ کو تشریف لا تے ہیں ۔ معا ینہ میں مدح سرائی فرمائی اور حوصلہ بلند کیا کہ درسگا ہوں کی بناوٹ و کشا دگی اور لا ئبریری میں کتب کا قیمتی اثا ثہ اس با ت کا غما ز ہے کہ یہاں کے مدرسین و طلبہ میں علمی ذوق بد رجہ اتم مو جو د ہے ۔
حضرت سید مسرور رازی بھاگلپوری نے بھی با رہا شرف بخشا ۔ سا بق شیخ الحدیث جا معہ اکبریہ لو نی شریف حضرت مولانا الحاج شعیب علی صاحب او رشیخ التجوید حضرت قا ری مولانا غلام مصطفے صاحب اکبری ،خطیب ذیشان حضرت علامہ مولانا کا تب احمد صاحب اکبری بھی تشریف لا ئے معا ئنہ تحریر فر ما یا ۔
مو ربی سے سید محمد صدیق جیلا نی میاں،بسو کا نو در سے جامعہ غریب نواز سے تشریف لا ئے مولانا محمد اسلم صاحب و مولانا محمد حسین اشرفی نےبھی خدمات سے متا ثر ہو کر معا ینوں میں اپنے تا ثرا ت تحریر فر مائے ۔
حضرت علامہ حفیظ الرحمن صاحب بھیلواڑا والے بارہا تشریف لائے ان خدمات کو خوب سراہااور ان کے علاوہ بہت سارے علماے کرام نے بہترین کارکردگی کو بیان فرمایا ہے۔
۱۴۳۵ھ کے سالا نہ جلسہ میں اشرفیہ ، جا ئس ، بمبئی ، با سنی کے علما ،ہا سٹل ،درگا ہ، مسجد اور مدرسہ امہا ت المومنین للبنات کا سنگ بنیاد ملا حظہ کر کے حیرت سے کہنے لگے، اس قدر سہو لت ہندوستان کا کو ئی ادارہ نہیں رکھتا اور تعجب کی بات یہ ہے کہ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے بہت جلد کام ہو ا ہے، جبکہ دوسروں کو ایسے کاموں میں کئی ایک سال لگ جا تے ہیں۔حافظ محمد سعید صاحب اشرفی بو لے ہم بینک میں جمع کرتے ہیں پھر اضافی رقم سے کام کرتے ہیں ، آپ بھی ایسا کریں، حضرت مرشد کریم نے فر ما یا: ہم اس بینک سے لیتے ہیں ،جہاں کمی نہیں ہو تی ، سا لانہ جلسہ میں سوجا شریف میں یہی بات اپنےبیان میں حافظ محمد سعید صاحب نے کہی: لو گو ! مدرسہ کی پیٹی گھر گھر رکھو اور رو پیہ روپیہ ڈالتے رہو تا کہ یہ تعمیری کام ہو ۔مو لا نا حفیظ الرحمن صاحب اٹھے اور فرما یا ایک ایک روپیہ سے کبھی تعمیرات ہو ئیں؟ قسم خدا کی تم لوگ دو یا نہ دو ،یہ کام ہو تا ہی رہے گا، تصدیق کرتے ہوئےسب نے کہا واقعی یہ اللہ تعا لی کا فضل ہے،وہ جس سے چاہے اپنے دین کا کام لےلے ۔
بارہویں تک اسکول اور فضیلت تک نصاب دونوں تعلیم کایکجا ہو نا اور دیہات کے اندر شہر کی سہو لیات فرا ہم ہونا، پھر سیاست سے دور رہ کر سب سے اچھا بر تا ؤ کرنا، ملک و ملت کے لیے ایک بہت بڑی اہمیت کی حامل چیز ہے۔ مو لی تعا لی ملک کی سا لمیت کے ساتھ تعلیم کے ذریعے تر قی نصیب کرے اور ہر نظر بد سے محفوظ و ما مون رکھے اور حضرت پیر صاحب قبلہ کو صحت کلی سے نوازے اور اہل سنت پہ ان کا سا یہ تا دیر قا ئم رکھے ۔ آمین
تعداد فارغین
کامیابی کے سال
کل اساتذہ و ملازمین
کل تعداد طلبہ و طالبات