۱۹شعبان ۱۴۲۱ھ؍ ۱۰ نو مبر ۲۰۰۰ ء بروز چہا ر شنبہ حضرت پیر طریقت علا مہ سید غلا م حسین شاہ جیلا نی نقش بندی کے حکم پر سو جا شریف کی عظیم درسگاہ جا معہ صدیقیہ کے جشن دستا ر فضیلت میں حا ضر آیا ۔ اس خطہ کو دیکھ کر صحرا ے عرب یا د آگیا ۔با لکل وا دی غیر ذی زرع کا نمو نہ نظر آیا ایسے خطہ میں ایک اچھا خاصا دا رالعلوم دیکھ کر شیخ طریقت سید شاہ قطب عالم جیلا نی قا دری نقش بندی عرف دا دا میاں علیہ الرحمہ کی واضح کرا مت نظر آئی ۔ یہاں آنے جا نے اور دیگر ضروریات زند گی حاصل کرنے میں بڑی دشوا ریاں تھیں لیکن پیر صاحب کی پر خلوص جد و جہد اور نگاہ کرم کا نتیجہ ہے کہ ایک مختصر سی مدت میں دا رالعلوم نے کا فی تر قی کی ہے ۔یہ معلوم کر کے طبیعت با غ باغ ہو گئی ۔یہاں طلبہ کو تعلیم کے ساتھ ہی ان کی تر بیت پربھی خاص تو جہ دی جا تی ہے ، طلبہ کی لمبی جما عت کو عما مہ اور اسلا می لبا س میں ملبوس اور عمدہ عا دات و اطوار سے آرا ستہ دیکھ کر معلوم ہوا کہ یہاں کے طلبہ ریاضت و مجا ہدہ بھی کرتے ہیں مو لی تعا لی آشوب روز گا ر سے محفوظ رکھ کر روز افزوں تر قی عطا فر ما ئے اور مخیر و مخلص مسلمانان اہل سنت کے قلوب کو اس ادارہ کی مدد و اعا نت کی جانب ما ئل فر ما ئے ۔
دوسری مرتبہ ۱۸ شعبان ۱۴۲۴ھ کو لکھا کہ مخدوم ابن مخدوم نے ریگستا نی صحراؤں میں ایک ایسا چمن لگا یا ہے جو مشہور مقولہ جنگل میں منگل کا نمو نہ ہے ۔با ر با ر زبان پہ یہ شعر خو شا مسجد الخ آتا ہے ۔عمدہ تعلیم و احسن تر بیت کےسبب طلبہ علم و عمل کے سنگم بن جا تے ہیں ،صد افسوس مفتی قدرت اللہ صاحب بھی ،محرم ۱۴۳۴ھ/۳اکتوبر ۲۰۲۱ء بروز پیر غریق رحمت ہوگئے۔
تعداد فارغین
کامیابی کے سال
کل اساتذہ و ملازمین
کل تعداد طلبہ و طالبات