logo

سرا ج الفقہا ، محقق مسائل جدیدہ حضرت علا مہ مفتی محمدنظا م الدین رضوی

:صدرالمدرسین ،جا معہ اشرفیہ مبا رکپور یو پی) لکھتے ہیں)

جا معہ صدیقیہ سوجا شریف حضرت شا ہ صدیق اللہ علیہ الرحمہ کی طرف منسوب ہے جو جا معہ کے مہتمم و روح رواں اور خا نقاہ سید قطب عالم شا ہ علیہ الرحمہ کے مو جو دہ سجا دہ نشین کے اوپر کے مشا ئخ طریقت سے ہیں ۔اس درسگاہ کا پہلا نام , , دا ر العلوم فیض صدیقی،، ہے جو تر قی کر کے اب جا معہ صدیقیہ کے نام سے مو سوم و معروف ہو رہا ہے ۔را قم الحروف کو اس دا رالعلوم کے سا لا نہ جلسہ اور عرس میں شر کت کے لیےمسلسل کئی سا ل سے دعوت ملتی رہی ہے لیکن اپنی گو نا گوں مصرو فیت کے با عث اس سا ل یہاں حاضری کا مو قع مل سکا یعنی ۱۹ شعبا ن ۱۴۳۳ ھ مطا بق ۱۰ جو لا ئی ۲۰۱۲ ء بروز منگل ،یہ دار العلوم اپنے مر کز ی شہر با ڑمیر سے ۱۲۵ کلو میٹر دور ریگستا نی علا قہ میں وا قع ہے ۔ا س کا محل وقوع ایک چھوٹا سا گا ؤں سو جا شریف ہے، جہاں غریب مسلمانوں کے ۶۰ سے ۷۰ گھر چھپر کے ہیں، جو زیا دہ تر خیمہ نما ہیں اور نظر اٹھا کر دیکھیے تو ہر چہا ر جا نب ریگستان ہی ریگستان نظرآتا ہے ۔یہاں بچوں کی دینی تعلیم کے لیے ایک چھو ٹا سا مکتب تھا ۔ حضرت مو لا نا سید غلام حسین شاہ جیلا نی مد ظلہ العا لی دا ر العلوم فیض اکبری لو نی شریف کچھ گجرات سے فا ر غ التحصیل ہو نے کے بعد ( کئی سال تک فیض اکبری میں تدریسی خد ما ت اور صدارت کے فرا ئض انجام دیکر مستعفی ہو کر ) یہاں تشریف لا ئے اس مکتب کی ذمہ دا ری سنبھا لی ،تو اس میں تر قی کی روح پھو نک دی ،۱۱جمادی الاخری ۱۴۰۶ھ/ ۲۱ فروری ۱۹۸۶ ء کو مکتب سےدا رالعلوم کی شکل دی اور اسے اوج ثریا تک پہنچا نے کی پو ری کو شش کی کثیر کمروں پر مشتمل تین منزلہ عما رت ثریا کی بلندیوں تک نہ پہنچ سکی ،لیکن اس کی تعلیم اس سے کہیں اوپر تک پہنچ گئی، اس وقت دا رالعلوم کے شعبہ درس نظا می میں ۲۲۵ طلبہ ہیں درجہ اعدادیہ سے درجہ فضیلت تک تمام درجا ت کی تعلیم تسلسل کے سا تھ جا ری ہے ۔ نصاب سا ت سال کا ہے ۔اس کے سوا اطفال کے لیے درجہ اول سے با رہویں کلاس تک اسکول کی تعلیم کا بھی انتظام ہے ، اب تک ۹۷ علما ۱۲۸ قرااور ۳۱ حفاظ فا رغ ہو چکے ہیں، جبکہ اس سال ۱۵ علما اور ۱۳ قرا مزید فا رغ ہو رہے ہیں ، ایک لق و دق ریگستانی علا قہ میں دا رالعلوم کی و سیع و عریض اور پر شکوہ عما رت کی تعمیر اور عصری و دینی تعلیم کا بندو بست بلا شبہ حضرت سید شاہ غلام حسین صاحب دا م ظلہ العا لی کے حسن نظم و نسق ۔ بے پنا ہ جد و جہد اور اخلاص و للہیت کا مظہر ہے ۔ ایک با ر حضور حافظ ملّت رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ایک شا گرد رشید کو ہدا یت فرما ئی تھی

؎ یہ کیا ارتقا کی دلیل جو چمن کو تو نے چمن بنا یا وہاںکرو چل کے با غبا نی جہاں کو ئی شا خ تر نہیں ہے

حضرت سید صاحب نے اسے با لکل سچ کر دکھا یا میں نے دا ر العلوم کا ایک جا ئزہ لیا تو بے سا ختہ یہ شعر زبا ن پر جا ری ہو گیا : قدرت کی ذرا دیکھیے صنعت کا ری اس ریگستان میں ہوا علم کا چشمہ جا ری کشمیر جنت نظیر کے تبلیغی دورے سے وا پس ہو کر دو روز حضرت سیدی خوا جہ غریب نواز ر ضی اللہ تعا لی عنہ کے جوار قدس میں گزارے ،پھر وہاں سے علما کے ایک نو را نی قا فلے کے ہمرا ہ با ڑمیر ہو تا ہوا ۱۹ /شعبا ن ۱۴۳۳ ھ/ ۱۰ جو لا ئی ۲۰۱۲ ء بروز منگل سا ڑھے با رہ بجے احا طہ دا رالعلوم میں داخل ہوا تو ایک طرف ایک عظیم الشان مسجد صدیقی اور دوسری طرف دا رالعلوم کی پر شکوہ عما رت دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا ،ظہر کی نماز مسجد صدیقی میں با جما عت ادا کی، پھر ظہرا نہ تنا ول کر کے قیلولہ کیا یہاں کے اسا تذہ و طلبہ اور انتظام کا روں میں جذبہ اطا عت کا جو منظر دیکھا وہ کم دیکھنے کو ملتا ہے ، جلسے میں کثیر علما و مشا ئخ نے شرکت فرما ئی جو سید صاحب کے حسن اخلا ق کی واضح دلیل ہے

ہجوم کیوں ہے زیا دہ شراب خا نے میں٭ فقط یہ با ت ہے کہ پیر مغاں ہے خلیق دعا ہے کہ اللہ تبا رک و تعا لی اس جا معہ کو سدا بہار رکھے ۔ اس کا چشمہ علم ہمیشہ جا ری رہے اور دور دورتک خلق خدا اس سے فیضیاب ہو تی رہے اور حضرت سید صاحب کی سر پر ستی میں یہ خوب خوب پھلتا پھو لتا رہے اور عوام اہل سنت سے گذارش ہے کہ دل کھول کر اس کا تعا ون فرما ئیں ۔ اللہ پاک آپ کو اجر عظیم عطا فر ما ئے ۔آمین

+

تعداد فارغین

+

کامیابی کے سال

00 +

کل اساتذہ و ملازمین

00 +

کل تعداد طلبہ و طالبات