حضرت محبوب مرشد کریم مد ظلہ العالی کو مو لی تعا لی نے ادب و اخلا ق میں بہت اعلی مقام عطا فرما یاہے، ادنی و اعلی آپ سے محبت کرنے لگتاہے ،مفتی صاحب کی مہر با نیاں شروع سے قا ئم ہیں، مولا نا محمد قاضی صاحب سے فر ما یا: پیر صاحب با پو کو اللہ تعا لی نے اچھے اخلا ق دیےہیں، بروز قیا مت وہ اعمال سے وزنی ہو ں گے۔ایک مرتبہ عید کے دوسرےروز معمول کے مطا بق آپ ملنے گئے ،مگر دیر ہو گئی، فون سے عرض کیا ،اگر دیر ہو گئی ہے تو کل آئیں، فر ما یا: نہیں آجا ؤ! میں آپ کے آنے تک گھر نہ جا ؤں گا، چناں چہ دوپہر سا ڑہ بارہ بجے پہنچے، نصف گھنٹہ خلاف معمول منتظر رہے،لو گوں کو نکال کر دروا زہ بند کردیا تھا، آپ کے لیے دروازہ کھو لا، لو گ جوباہر کھڑےتھے وہ بھی ،سا تھ اندر آ گئے بغلگیر ہو ئے اور فر ما یا: پیر صاحب !میری عید در حقیقت آج ہو ئی ہے۔
اس سال ۱۴۳۶ھ کو جب ملنے گئے اور حا لا ت سنا ئے فر ما یا: آپ کو یا آپ کے مرید و محب کو کو ئی ٹچ کر دے اس کا میں ذمہ دار ہو ں جوا باً حضور بانی جامعہ نےفر ما یا یہ میرے مرشد کا کلام ہے جو اس زبان سے سنا یا جا رہا ہے ۔ایک مرتبہ مبا رک زبان سے خود حضور بانی جامعہ نےبیان کیا کہ انجار کا دورہ کر کے مفتی صاحب کو سنا یا، خوش ہو ئے، ریاض الصالحین تحفے میں دی اور فر مایا پیرصاحب !اس جگہ کو ئی کہتا کہ آپ سات حج کر کے آئے ، میں خوش نہ ہو تا جتنا ان علا قوں کے دورہ سے میں آپ سے خوش ہوا ہوں ۔
تعداد فارغین
کامیابی کے سال
کل اساتذہ و ملازمین
کل تعداد طلبہ و طالبات