logo

حضرت مولانا مفتی عبد المنان کلیمی

:مفتی شہر مرا د آبا د یو پی و صدرمجلس علما ےہند و با نی جا معہ اسلا میہ کلیمیہ ) لکھتے ہیں)

میں زما نہ طا لب علمی میں اور بعد ہ اپنے استاذ علا مہ بحر العلوم مفتی عبد المنان صاحب سے لو نی شریف و سو جا شریف کا ذکر جمیل سنا کرتا تھا ۔ خصوصاً سید السادات شہزادۂ سیدنا غوث اعظم عالم ربا نی عا رف یز دانی پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علا مہ مولانا قبلہ سید شاہ غلام حسین صاحب قادری جیلا نی نقش بندی ا طال اللہ عمرہ کا شہرہ ذہن میں ثبت تھا ۱۹۹۰ ء میں ڈیسہ میں ملا قا ت پر یہ ذکر جمیل مشا ہدہ میں تبدیل ہوا پھر جب ۱۰ ربیع الغوث ۱۴۳۵ ھ؍۱۱ فر وری ۲۰۱۴ ء تا ۱۴ ربیع الغوث مسلسل پا نچ روز سو جا شریف میں خطاب کے سلسلہ میں قیام رہا ۔تو یہ مشا ہدہ حق الیقین بن گیا ۔ حضرت قبلہ کی انقلاب آفریں علمی و عملی اور روحا نی ذات گرا می میں میں نے کیا دیکھا اور ان کی انمٹ یا دگا ر جا معہ صدیقیہ اور تحریک صدیقی میں کیا پا یا ۔اس کو کما حقہ صفحہ قرطاس پر لا نا صرف مشکل ہی نہیں بلکہ مشکل ترین ہے ۔ایک وسیع و عریض زمین مقدس پر جا مع مسجد صدیقی ، جا معہ صدیقیہ کی تین منزلہ درسگاہ کی بلڈنگ اور فلک بوس دوسری عما رت تین منزلہ ہا سٹل اور عا لیشان مقبرہ شریف اور ان کے متعلقات عما را ت کاتا ریخی تسلسل ایک چمنستان علم و ادب اور ہمہ گیرخطہ فکر و تصوف کا حسین منظر پیش کرتا ہے ۔راقم السطور ہندوستان کے ہر صوبہ میں حاضر ہوا اور تقریباً ہر بڑی علمی و عملی شخصیت سے نیاز عقیدت کی سعا دت سے بہرہ ور ہوا اور ہر بڑی درسگاہ علم و فن کا نہا یت قریب سے جا ئزہ لیا لیکن علم و فضل ، رشد و ہدا یت ، تبلیغ دین متین ، شریعت و طریقت کا امتزاج ، علم ظا ہر و با طن کی ہم آہنگی ، فکر و تصوف ، عمل وکردار ، مردم سا زی ، اور عملی تر بیت کے حسین جلو ے جو میں نے یہاں دیکھے وہ اپنی مثا ل آپ ہیں ۔میں یہاں پا نچ یوم کے قیام میں حضرت قبلہ سید السادات کی مصروف ترین زند گی کو دیکھ کر نتیجہ قا ئم کیے بغیر نہ رہ سکا کہ وہ نہ صرف فرد ہیں بلکہ پو ری انجمن ہیں اور مکمل طو ر پر عظیم ترین تحریک اور اپنے اسلا ف کرام کی عدیم المثال یا دگا ر ہیں، سو جا شریف کا پو را علا قہ نہا یت ریتیلا اور اس قدر سنگلاخ کہ دور دور تک آبا دی کا نام و نشان نہیں اور اس پہ مزید ایسے عوا رض و موانع کہ کھلی فضامیں اسلام وسنیت اور علم و فن کا کام کرنا لو ہا چبا نے سے زیادہ مشکل ہے ،لیکن سید نا غوث اعظم اور سید نا خوا جہ نقشبند و دیگر مشا ئخ عظام اور اولیا ے کرام خصوصاً آپ کے والد ما جد فر زند غوث اعظم سید قطب عا لم شاہ عرف دا دا میاں اور ان کے مرشد و مر بی شا ہ محمد اسحاق پاگارا بادشاہ علیہم الرحمہ کے فیوضا ت و بر کا ت نے آپ کے ہر عزم کو حوصلہ عطا کیا اور اپنی حکمت با لغہ و نا فعہ سے اس سنسان و اجنبی جنگل کو ایسا منگل بنا یا جو ہمیشہ کے لیے شہر ستان علم و ادب بن گیا ۔ آپ نے اپنی تحریک صدیقی کے پلیٹ فا رم سے ایسی تر بیت عظمی فر ما ئی کہ لو گ اولیا ےکرام کے دیوا نے اپنا سب کچھ ان کے نام پہ لٹا نے وا لے بن گئے ۔جا معہ کے اسا تذہ وعملہ و تحریک کے ارکان و معا ونین کی عا جزی و انکسا ری اور فرو تنی اور یہاں کے طلبہ کی تعلیمی و تر بیتی سر گر میوں نے فقیر کو بے حد متا ثر کیا ۔یہاں کے فا رغین فضلا و قرا و حفا ظ میں نیز حضرت قبلہ کے مریدین و معتقدین میں میں نے دین کی جو وا رفتگی پا ئی وہ دور دور تک کہیں نہیں ملی ،واقعی حضرت قبلہ وقت کے جنید و شبلی ہیں اور امام ربا نی و غوث اعظم کے سچے جا نشین ہیں اور ان کی زندہ یا دگا ر ہیں ۔

+

تعداد فارغین

+

کامیابی کے سال

00 +

کل اساتذہ و ملازمین

00 +

کل تعداد طلبہ و طالبات