۱۸شعبا ن ۱۴۲۷ ھ مطابق ۱۲ دسمبر ۲۰۰۶ء کو مرشد طریقت سید قطب عا لم شاہ جیلا نی عرف دا دا میاں نو ر اللہ مرقدہ کے عرس مبا رک اور دا رالعلوم فیض صدیقیہ سوجاشریف کے سا لا نہ جلسہ دستا ر بندی میں شرکت کا مو قع ملا ۔ یہ آبا دی سو جا شریف کے نام سے متعا رف ہے ریگستان کے وسیع صحرا میں اس خا نقاہ میں جنگل میں منگل کا منظر دیکھنے کو ملا ۔ایک عا رف ربا نی کے قدوم میمنت لزوم سے ریگستان سے علم و روحا نیت کا چشمہ ابل پڑا ہے اور ایک عا لم اپنی علم کی تشنگی بجھا رہا ہے ، یہ سب حضرت سید قطب عا لم شاہ جیلا نی کے روحا نی فیض اور پیر طریقت حضرت علامہ سید غلام حسین شاہ دا مت بر کا تھم العالیہ کی مسلسل مخلصانہ جد و جہد کا نتیجہ ہے ۔
آج عا م طو ر پر مدارس میں تعلیم تو ہے مگر تر بیت کا فقدان ہے ۔لیکن یہ دا ر العلوم چو نکہ ایک خا نقاہ کے دا من میں ہے اور شیخ طریقت علم دوست اور پیکر اخلاق ہیں اس لیےان کا علمی و روحا نی اثر پو رے دا ر العلوم پر ابر رحمت کی طرح چھا یا ہوا ہے ۔ اسا تذہ اور طلبہ انتہا ئی مودب ، بلند اخلا ق ،علم پرور اور طریقت کی خو شبوؤں سے سر شا ر ہیں اور دعوت و تبلیغ کا جذبہ جنوں خیز، ان کے دل و دماغ میں سما یا ہوا ہے ۔اس کا اثر ہے کہ انتہا ئی بے سرو سا ما نی کے عا لم میں انھوں نے بد عقید گی کے خلا ف علم بلند کر رکھا ہے ۔ اگر اس ادارہ و خا نقاہ نے اپنا تعلیمی و تبلیغی سفر جا ری نہ کیا ہو تا تو یہ علا قہ بد عقید گی کے سیلاب کی زد میں آکر اہل سنت کے ہا تھوں سے چھوٹ چکا ہو تا ۔ جلسہ و عرس کے نظم و نسق نے بھی دل پر گہرا اثر ڈالا، طلبہ و اسا تذہ میں ذوق مطا لعہ و تحقیق پو ری طرح بیدا ر ہے ۔لا ئبریری کا نظام اور تحریر وتقریر کا ذوق طلب بھی اپنے شبا ب پر ہے ۔ اگر یہ علمی و تبلیغی کا رواں پیر طریقت کی قیا دت میں اس طرح رواں دواں رہا تو ان شا ء اللہ بہت جلد را جستھان سے گجرات تک اس کے گرانقدر اثرات محسوس کریں گے ۔
۱۰جو لا ئی۲۰۱۲ء کی حاضری میں لکھا:خادم متعدد با ر حاضر ہو چکا ہے، با نی ادارہ پیر طریقت حضرت علا مہ سید شاہ غلام حسین شاہ دا مت بر کا تہم العا لیہ نے جس اخلاص و تد بر سے اس ادارہ کو تر قیوں کے مرا حل سے گزا را ہے ۔ہر با ر نئی نئی عما رتیں دیکھ کر دل ٹھنڈا اور آنکھیں پر نو ر ہو جا تی ہیں ۔ خاص با ت یہ کہ ریگستان میں مراحل طے کرتے اس قلعہ کے ارد گرد دور دور تک وسا ئل نظر نہیں آتے ہم اس کو اس مرد درویش کی کرا مت ہی کہہ سکتے ہیں ۔ معلوم ہوا کہ ادارے نے دور دراز علا قوں کو اپنے تبلیغی دا ئرے میں داخل کر لیا ہے اور اب ہر طرف سنیّت کی بہا ریں نظر آرہی ہیں ۔ اب ضرورت ہے قوم کے بے لوث اورمخلصانہ تعاون کی۔ اور بے پنا ہ مبا رکبا دیوں کے مستحق ہیں ۔ وہ اہل خیر جنہوں نے اب تک اپنا تعا ون جا ری رکھا ،آیے ہم سب مل کراس کا رواں کی حوصلہ مندیوں اور کا مرا نیوں کے لیےدعا کریں اور ہم میں سے جو جس لا ئق ہے اس تعا ون کے لیے آگے آئے اور ایک با فیض پیر طریقت کے گھنے سایہ میں دارین کی سعادتوں سے سر فراز ہوں ۔ اللہ تعالی سب کو اس کی تو فیق خیر ارزاں فر ما ئے ۔آمین ۔
تعداد فارغین
کامیابی کے سال
کل اساتذہ و ملازمین
کل تعداد طلبہ و طالبات